ٹوپیوں کی ایک گٹھری باندھ کر
کر لیا ایک شخص نے عزم سفر
راستہ اتنا نہ تھا دشوار تر
تھک گیا وہ راہ میں پھر بھی مگر
پیڑ دیکھا راستے میں سایہ دار
سانس لینا چاہا اس نے لیٹ کر
ساتھ ہی بہتی تھی اک ندی وہاں
پانی جس میں تھا رواں شفاف تر
لیٹتے ہی نیند اس کو آ گئی
مال سے اپنے ہوا وہ بے خبر
پیڑ پر بندر تھے کچھ بیٹھے ہوئے
جب پڑی گٹھری پہ ان سب کی نظر
دھیرے دھیرے نیچے اترے اور وہ
لے گئے گٹھری اٹھا کر پیڑ پر
کھول کر گٹھری پہن لیں ٹوپیاں
جچ رہے تھے ٹوپیوں میں جانور
شور کرنے لگ گئے بندر بہت
جاگ اٹھا جو سو رہا تھا بے خبر
اس نے جب گٹھری نہ دیکھی آس پاس
دل میں یہ سوچا گئی گٹھری کدھر
پیڑ پر اس نے جو دیکھا غور سے
آئے بندر ٹوپیاں پہنے نظر
ٹوپیاں پانے کی کوشش اس نے کی
مل نہ پایا جب اسے کوئی ثمر
اپنے سر سے اپنی ٹوپی کو اتار
پھینک دی غصے میں اس نے گھاس پر
سب نے پھینکیں اپنی اپنی ٹوپیاں
بندروں پر یہ ہوا اس کا اثر
جمع کر لیں اس نے اپنی ٹوپیاں
سوئے منزل باندھ لی پھر اس نے کمر
ٹوپیاں کیسے افقؔ ملتیں اسے
عقل سے لیتا نہ کام اپنی اگر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.