عرابچی سو گیا ہے
عرابچی سو گیا ہے
طولانی فاصلوں کی
تھکن سے مغلوب ہو گیا ہے
خبر نہیں ہے اسے کہاں ہے
بس ایک لمبے کٹے پھٹے
ناتراش رستے پہ چوبی گاڑی
ازل سے یوں ہی
ابد کی جانب رواں دواں ہے
ذرا سے جھٹکے سے
چرچراتی ہے جب
تو بوسیدگی کی لاکھوں تہوں میں لپٹا
ہر ایک ذی روح چونکتا ہے
عرابچی خواب دیکھتا ہے
وہ شاہ زادی کا ہاتھ تھامے
سنہری رتھ میں سوار ہو کر
عجب جہانوں میں شبہ زمانوں میں
کھو گیا ہے
عرابچی سو گیا ہے.....!
- کتاب : Arabchi so gia hai (Pg. 31)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Sanjh Publications Pakistan (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.