آرٹ گیلری میں ایک تصویر
دلچسپ معلومات
(اکتوبر؍1977)
صبح سویرے سڑکوں پر جاتے اونٹوں کے گلے میں
بولتی گھنٹی کی آواز ہوا کے تیروں سے زخمی ہے
اور کسی کی نظر نہیں ہے
دور سفر پر گئے ہوؤں کے رستوں پر ان گنت دعائیں بچھی ہوئی ہیں
اور کسی کو خبر نہیں ہے
سب دیکھے ان دیکھے دکھ
آسیب زدہ تحریروں کو چہرے پر ملتے پھرتے ہیں
اور کئی برس سے یوں ہوتا ہے
دریا سونا مٹی پیچھے چھوڑ آتے ہیں
صحرا کو آبادی کے ساحل پر پھیلاتے آگے بڑھ جاتے ہیں
رزق کے پیچھے بھاگتی آنکھیں جسموں کے ڈھانچوں میں الجھ گئی ہیں
کوئی بساط وقت پہ رکھے مہروں کو چلنے سے پہلے
ایک نظر ان سب چہروں پر ڈالتا ہے
پھر اک مہرہ چل دیتا ہے
دور پہاڑوں کے اس جانب جلتا سورج رات کے خیموں میں چپ بیٹھا
آنے والے کل کی بابت سوچ رہا ہے
- کتاب : جنہیں راستے میں خبر ہوئی (Pg. 115)
- Author : سلیم کوثر
- مطبع : فضلی بکس ٹیمپل روڈ،اردو بازار، کراچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.