Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ارض موعود

شفیق فاطمہ شعریٰ

ارض موعود

شفیق فاطمہ شعریٰ

MORE BYشفیق فاطمہ شعریٰ

    وعدے کی زمین نہیں آئی

    وہ اونچا شیخ جو سب نظروں میں گھرا ہوا ہے

    بے پروا معصوم اٹل

    وہ گہرا ساگر جس کی تھاہ میں اپنے سوا کوئی بھی نہیں

    وعدے کی زمین نہیں آئی

    نومیدی پتھرا دے نہ کہیں

    بیتابی جھلسا دے نہ کہیں

    کھو جائے نہ خودی کھوج کا گھائل پنچھی اڑان کے ساتھ

    اندھیاری گھاٹی میں

    ہم ہیں تو یہی غنیمت ہے

    ہم ہیں تو زندہ ہے وعدوں کا اگم

    موجوں کے بعد ابلتی موجوں کا دھارا

    جو فراموشی کے ریگستان میں بہتا ہے

    اس کی راہیں پہلے ہی سے مقرر ہیں

    اور ان سے ہٹ کر کوئی راہ نہیں

    سنگین سچ کی پتھریلی زمینوں میں

    ارمانوں کا زریں کہرا بکھرتا

    سچ کے سوتوں سے پھوٹتا رنگین جھوٹ

    البیلے نڈر سپنوں کا بہتا گاتا جل

    اس موڑ پہ اپنی منزل سے بھی فزوں تر ہے

    پھر اپنا دوش ہی کیا

    ایفا کے سورج پگھل جاتے ہیں

    وعدوں کی لالی میں گھل مل جاتے ہیں

    ہنگام طلوع و غروب سے دور

    دن بڑھتا ہے نا رات گزرتی ہے

    بہتے ہیں اجالے شوخ رسیلے

    اور مدماتے دھندلکے جیسے بسنت

    وعدے ان گنت کھلا کرتے ہیں پھولوں میں

    چمکا کرتے ہیں ستاروں میں

    دھڑکنوں میں سانسوں میں

    اک سماں سہانا چھایا رہتا ہے دھرتی سے آکاش کے بیچ

    دل سے آنکھوں تک ازل ابد کی وسعت میں

    مأخذ :
    • کتاب : mahvar-volume-12 (Pg. 110)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے