ارض وطن
خیالات میں سخت ہے انتشار
تخیل پریشاں قلم بے قرار
جہاں خون آلود و خوں رنگ ہے
وطن پر پڑا سایۂ رنج ہے
گل و لالہ ہیں مستعد بے تکاں
رفیقوں نے رکھی ہتھیلی پہ جاں
ہر اک لب پہ ہے بس یہی اک سخن
حسین اور دل کش ہے ارض وطن
خلوص آج پامال ہے اور تباہ
اصول آج دریوزہ خواہ پناہ
گرفتار آزار دنیا ہے آج
محبت پریشان و رسوا ہے آج
اصول محبت کے ہم ترجماں
خلوص و محبت کے ہم پاسباں
دوانوں کو مطلق نہیں ہے قرار
صداقت سے بیتاب دل پائیدار
ہر اک لب پہ ہے بس یہی اک سخن
حسین اور دل کش ہے ارض وطن
وطن ہے یہ نانک کا فرماں پذیر
تھا گوتم اسی کارواں کا امیر
محبت نے رتبہ دیا ہے بلند
محبت نے سب کو کیا ارجمند
ہے غیرت کا طوفان چھایا ہوا
ہے بچوں میں بھی جوش آیا ہوا
ارادے ہیں سب کے بہت استوار
غیور اور بیدار ہیں جاں نثار
ہر اک لب پہ ہے بس یہی اک سخن
حسین اور دل کش ہے ارض وطن
نہ دی دشمنوں کو کبھی اس نے راہ
ہمالہ ہے رفعت سے عالم پناہ
ہمالہ کی دلچسپ ہے داستاں
یہ عظمت نشاں سب کا ہے پاسباں
زمانے پہ یہ بات ہے آشکار
اما اس کی ہے دختر نامدار
ہمالہ کی عظمت کی ہم کو قسم
ہمالہ کی رفعت کی ہم کو قسم
حفاظت ہمالہ کی اب فرض ہے
ہمالہ کا ہم پر بڑا قرض ہے
یہ کہتے ہیں سب مل کے خورد و کلاں
کہ غیرت کا اس وقت ہے امتحاں
ہوا روئے شنکر ہے غصے سے لال
دکھائے گا اب رقص تانڈو جلال
ارادے ہیں سب کے بہت استوار
غیور اور بیدار سب جاں نثار
ہر اک لب پہ ہے بس یہی اک سخن
حسین اور دل کش ہے ارض وطن
محافظ ہیں ہم امن کے لا کلام
زمانے کو دیتے ہیں بدھ کا پیام
صبا اپنے گلشن سے جاتی ہے جب
مٹاتی ہے دنیا کے رنج و تعب
رسیلی ہے صبح اور رسیلی ہے شام
نہاں ان میں ہے زندگی کا پیام
روایت کا محفوظ کر کے وقار
ہمیں لوٹنا ہے خوشی کی بہار
ذرا دیکھئے گا رفیقوں کی آن
ہے رکھی جنہوں نے ہتھیلی پہ جان
ہر اک لب پہ ہے بس یہی اک سخن
حسین اور دل کش ہے ارض وطن
ہے عزت کا جرأت کا اب امتحاں
کہیں جھک نہ جائے وطن کا نشاں
فریبوں سے کوئی پنپتا نہیں
کبھی جھوٹ کا میوہ پکتا نہیں
صداقت کا ہے بول بالا سدا
نہیں کام آتے دروغ افترا
فضا ہے چمن کی ہمیں سازگار
ہے پابندہ تر اس زمیں کی بہار
ہر اک لب پہ ہے بس یہیں اک سخن
حسین اور دل کش ہے ارض وطن
حیا اور مروت ہے جو پر رہیں
ہوئی ہیں وہ آنکھیں بہت خشمگیں
بڑھے ہیں وطن کی طرف بد قماش
کلیجہ زمیں کا ہوا پاش پاش
پہاڑوں پہ ہے برف غصے سے لال
فضائیں ہوئیں گرم آتش مثال
ہیں جہلم میں آنے کو طغیانیاں
ہر اک موج پر ہے غضب کا سماں
محبت کی دنیا کو دل میں لیے
بہار جوانی سے پیماں کیے
وطن کی حفاظت کو تیار ہیں
محبت کے بادہ سے سرشار ہیں
حفاظت ہے فرض اپنے ارمان کی
ہمیں آج پروا نہیں جان کی
ہر اک لب پہ ہے بس یہی اک سخن
حسین اور دل کش ہے ارض وطن
۲
آؤ بڑھو میدان میں شیروں دشمن پر یلغار کریں
قبر بنے میدان میں اس کی ایسا اس پر وار کریں
زنگ نہ لگنے پائے اپنے بھارت کی آزادی کو
آؤ زیر دام کریں صیادوں کی صیادی کو
لوح دل پر نقش کرو ہر حال میں زندہ رہنا ہے
ملک کی خدمت کے رستے میں جو دکھ آئے سہنا ہے
یہ سیلاب سرخ نہیں ہے ظلم و ستم کی آندھی ہے
اس سیلاب کو روکیں گے ہم ہمت ہم نے باندھی ہے
شیروں کی اولاد ہو تم ان ویروں کی سنتان ہو تم
مرد مجاہد مرد جری ہو یودھا ہو بلوان ہو تم
سانچی مدورا امرتسر اجمیر کی عظمت تم سے ہے
صبح بنارس شام اودھ کی اصل و حقیقت تم سے ہے
تاج اجنتا اور ایلورا کے واحد فن کار ہو تم
خوش سیرت خوش صورت خوش مورت خوش کردار ہو تم
بھیلائی چترنجن تم سے بھاکڑ اننگل تم سے ہے
دامودر کی شان ہے تم سے عظمت چنبل تم سے ہے
تم نے بسائے شہر نرالے جنگل تم سے منگل ہیں
تم نے نکالی نہریں اتنی صحرا تم سے جل تھل ہیں
تم نے اتنی ہمت سے دریاؤں کے رخ موڑ دیے
تم نے کھودیں سرنگیں اتنی دور کے رشتے جوڑ دیے
تم کشمیر کی ارض حسیں کے نظاروں میں پلتے ہو
کہساروں کو پھاندتے ہو تم دریاؤں پہ چلتے ہو
تم میسور میں ورندا بن کے باغ سجانے والے ہو
اوٹی شملہ دارجلنگ سے شہر بسانے والے ہو
تاتیا ٹوپے لکشمی بائی ٹیپو کی اولاد ہو تم
جنگ کے فن میں قابل ہو تم ماہر ہو استاد ہو تم
ہندو مسلم سکھ عیسائی جینی بودھ اور پارسی
دہقاں تاجر اور ملازم سادھو سنت اور سیاسی
لے کے وطن کا جھنڈا آؤ دشمن پر یلغار کریں
قبر بنے رن بھوم میں اس کی ایسا اس پر وار کریں
- کتاب : Kulliyat-e-Arsh (Pg. 399)
- Author : Arsh Malsiyani
- مطبع : Ali Hujwiri Publisher H. 811, A Androon, Akbari Gate, Lahore
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.