Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اساس

MORE BYنصیر پرواز

    ہمارے اندر

    بہت سی قدریں بہت سے احساس مشترک ہیں

    ازل ہمارا لکھا گیا خاک کی صدا سے

    وجود آب رواں کا پیکر

    ہوا سے ہے رشتۂ صداقت

    ہے آگ سے خون میں تمازت

    نہ تم مکمل نہ ہم مکمل

    ادھورے تم بھی ادھورے ہم بھی

    کبھی یقیں ہیں کبھی گماں ہیں

    کہیں زباں ہیں کہیں بیاں ہیں

    شکستہ لمحوں کے پاسباں ہیں

    بجھے بجھے سے ڈرے ڈرے سے

    گناہ سانسوں میں پالتے ہیں

    زمیں پہ پانی اچھالتے ہیں

    سکون احساس کی طلب میں

    کھڑے ہیں صحرائے روز و شب میں

    ہیں ایک جیسی ہماری خوشیاں ہمارے آنسو

    ہماری رنگت ہماری خوشبو

    ہماری تہہ میں ہیں ایک جیسے کئی شعور نظر کے پہلو

    ہماری باتیں بھی ایک جیسی

    بصیرتوں کی تلاش میں گم

    ہواؤں کے ارتعاش میں گم

    ہمیشہ فکر معاش میں گم

    سفر ہمارا لکھا ہے ظلمات کے افق پر

    بہائے آنسو شگفتگی سے لپٹ لپٹ کر

    خود اپنے نقش قدم گنے ہیں پلٹ پلٹ کر

    حیات سے رہ گئے ہیں کٹ کر

    ہماری ساری ضرورتیں بھی ہیں ایک جیسی

    محبتیں بھی صداقتیں بھی

    نمائشیں بھی رفاقتیں بھی

    ہمارے سینوں میں ضو فشاں ہیں

    لہو کی صورت ہمارے اندر رواں دواں ہیں

    تمہیں جو غم ہے اسی نے اکثر مجھے چھوا ہے

    حیات کا کائنات کا غم

    طہارت واجبات کا غم

    تقدس التفات کا غم

    مگر یہ لگتا ہے ہر قدم پر

    تمام سچائیاں پہن کر

    دلوں کی گہرائیاں پہن کر

    وفا کی پرچھائیاں پہن کر

    ہمارے اندر ہزارہا فاصلے تو اب تک بچھے ہوئے ہیں

    کہیں اصولوں کی دھوپ دل کو تپا رہی ہے

    کہیں عقائد کی آندھیاں ہیں

    کہیں خودی راستے کا پتھر

    انا کہیں سر پہ ‎سایہ افگن

    نہ تم ہمارے نہ ہم تمہارے

    گھٹن ہمارے نصیب میں ہے

    نہ جی رہے ہیں نہ مر رہے ہیں

    خود اپنے سائے سے ڈر رہے ہیں

    قریب رہ کر جدا جدا ہیں

    غموں میں ڈوبی کوئی صدا ہیں

    خود اپنے ادراک سے خفا ہیں

    پس وفا نقش بے وفا ہیں

    ہمارے اندر

    ابھی بھی صدیوں کی دوریاں ہیں

    ابھی بھی صدیوں کے فاصلے ہیں

    ادھورے تم بھی ادھورے ہم بھی

    نہ آس کوئی سکون دل کی

    نہ روشنی کا کوئی اثاثہ

    کہیں نہیں سلسلہ یقیں کا

    نصیب ہوگا کسے خراج نگاہ الفت

    کسے پتہ کہ کہاں ملے گی زمیں پہ قربت

    تم اپنے گھر میں ہم اپنے گھر میں

    اداس تم بھی اداس ہم بھی

    برہنہ پا بے لباس ہم بھی

    ہیں بے کراں فاصلوں کی زد میں

    غموں کی زد میں

    نہ تم سلامت نہ ہم سلامت

    یہی مقدر یہی صداقت

    یہی ہے بس آخری حقیقت

    کہ خواب سی لگ رہی ہے اب روشنی کی ساعت

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے