میں اپنی قیمتی چیزیں بھی اکثر بھول جاتی ہوں
کہیں بھی جا کے ٹھہروں میں
کسی کے پاس بھی جاؤں
کبھی ٹیرس کبھی آنگن کبھی کمرے میں بھی اکثر
کچھ اپنی پچھلی یادوں کو کبھی کچھ چاند راتوں کو
اور اکثر ادھ بنے سے کچھ ادھورے خواب کے گچھے
وہیں پر چھوڑ آتی ہوں
میں اکثر بھول جاتی ہوں
وہ جو میں آخری موسم میں تم سے ملنے آئی تھی
تو کچھ تارے چنبیلی کی بہت تھوڑی سی وہ خوشبو
محبت کے سنہری نرم ریشم سے بنے بے ساختہ جملے
یہیں پر رہ گئے میرے
یہاں دیوار پر میں نے چمکتا چاند چھوڑا تھا
ہنسی کے موتیوں کی ایک مالا تھی جو تم نے گفٹ میں دی تھی
یہیں پر رہ گئی وہ بھی
میں ٹھہروں گی نہیں مجھ کو بس اپنی قیمتی چیزیں ہی لینی ہیں
تمہیں زحمت بہت ہوگی مگر یہ سب مجھے دے دو
تمہارے پاس تو دنیا کے اب سارے خزانے ہیں
میں خالی ہاتھ بیٹھی ہوں یہی میرا اثاثہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.