کیوں تم نے پلکوں پر
اتنی ساری یادیں یکجا کر لی ہیں
ان یادوں کو تہ میں پتلیوں کے
رکھ دو
تاکہ یادیں رسوائی کی گرد سے
میلی نہ ہو جائیں
یادیں اثاثہ ہیں گزرے لمحوں کی
ان گزرے لمحوں کو
حال کے لمحوں میں مدغم کر دو
خود کو خود میں ضم کر دو
یادوں کو بوجھ سمجھ کر مت جھٹکو
ان کو بے پردہ کرنے کی عادت ترک کرو
وہ تو سرمایہ ہیں
انمول اثاثہ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.