Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اساطیری نظم

جواز جعفری

اساطیری نظم

جواز جعفری

MORE BYجواز جعفری

    آخری بار

    کوہ ندا کے اس پار

    اس کے سنہری وجود کی آیت

    میرے دل کے قرطاس پر

    تسطیر ہوئی

    میں

    سات سوالوں کے جواب تلاش کرتا ہوا

    اس اجنبی سر زمین پر

    اترا تھا

    اس کی سنہری ناف کا پیالہ

    ختن سے آئی

    کستوری سے لبریز تھا

    اور سینے پر

    لالہ کے دو پھول کھلے تھے

    روشنی

    اس کے چہرے کے خد و خال تخلیق کرنے میں

    مصروف تھی

    وہ

    سیاہ پیرہن پہنے

    ہیرے کے تخت کو

    ٹھوکر پہ لیے بیٹھی تھی

    اس

    کے پہلو میں

    وفادار غلام ایستادہ تھے

    جن کے محبت سے لبریز دل

    ان کی ہتھیلیوں پہ دھڑکتے تھے

    میں نے اپنی تازہ نظم

    صندل کی چھال پر لکھ کر

    اسے ہدیہ کی

    میری نظم کے آخری مصرع تک آتے آتے

    اس کا دل

    آنکھوں سے بہہ نکلا

    اس نے ہاتھ بڑھا کر

    رقص کرتے پیڑ کا

    سب سے خوش گلو پرندہ توڑ کر

    میری ہتھیلی پر رکھا

    تو اس کے پہلو میں

    ٹھاٹھیں مارتا جواہرات کا دریا

    میرے کشادہ دامن میں بہنے لگا

    میں نے اس کے دریا کو اپنے چلو میں بھرا

    اور فرش پر تھوک دیا

    تب اس پر یہ راز کھلا

    کہ میں ہی وہ شاعر ہوں جس نے

    نظم

    اور

    تقدیر

    ایجاد کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے