اشکوں میں دھنک
اس ریتیلے بدن کی
جھلسی ہوئی رگوں میں
ہے تیل کا تماشہ
اور برف کی تہوں میں
ہے سورجوں کا گریہ
یا پانیوں کی دہشت
یا خشک سالیاں ہیں
مہتاب سے ٹپکتا
تاریکیوں کا لاوا
رخسار داغتا ہے
اس صبح کا ستارا
چڑیوں کے گھونسلوں میں
بارود بانٹتا ہے
ان چوٹیوں پہ پرچم
انجان وادیوں کے
اور وادیوں پہ دائم
انجان چوٹیوں کے
سایوں کی حکمرانی
یہ میرے آنسوؤں میں
رکھی ہوئی دھنک ہے
اس حسن کی کہانی
نمکین پانیوں کی
تسکین بن رہی ہے
ان سبز گنبدوں پر
بیٹھے ہوئے کبوتر
آنکھیں نہیں جھپکتے
اور برگدوں کے پیچھے
سوئے ہوئے پیمبر
خوابوں میں جاگتے ہیں
ان آئنوں پہ مٹی
ان کھڑکیوں میں جالے
یہ جام ریزہ ریزہ
یہ تشنہ لب نواگر
یہ بے نوا گداگر
اور ریتیلے بدن کی
جھلسی ہوئی رگوں میں
ہے تیل کا خزانہ
اس برف کی تہوں میں
ان سورجوں کا گریہ
سیلاب کب بنے گا
یہ ریت کب دھلے گی
ان خشک ٹہنیوں میں
مہتاب کب بنے گا
صدیوں کا بوجھ اٹھائے
صدیوں سے منتظر ہیں
قرطاس احمریں پر
دھبے سے روشنی کے
لا ریب یہ رسالت
لا ریب یہ صحیفے
لیکن ترے اجالے
دیمک ہی چاٹتی تھی
دیمک ہی چاٹتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.