Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اشکوں میں دھنک

جاوید انور

اشکوں میں دھنک

جاوید انور

MORE BYجاوید انور

    اس ریتیلے بدن کی

    جھلسی ہوئی رگوں میں

    ہے تیل کا تماشہ

    اور برف کی تہوں میں

    ہے سورجوں کا گریہ

    یا پانیوں کی دہشت

    یا خشک سالیاں ہیں

    مہتاب سے ٹپکتا

    تاریکیوں کا لاوا

    رخسار داغتا ہے

    اس صبح کا ستارا

    چڑیوں کے گھونسلوں میں

    بارود بانٹتا ہے

    ان چوٹیوں پہ پرچم

    انجان وادیوں کے

    اور وادیوں پہ دائم

    انجان چوٹیوں کے

    سایوں کی حکمرانی

    یہ میرے آنسوؤں میں

    رکھی ہوئی دھنک ہے

    اس حسن کی کہانی

    نمکین پانیوں کی

    تسکین بن رہی ہے

    ان سبز گنبدوں پر

    بیٹھے ہوئے کبوتر

    آنکھیں نہیں جھپکتے

    اور برگدوں کے پیچھے

    سوئے ہوئے پیمبر

    خوابوں میں جاگتے ہیں

    ان آئنوں پہ مٹی

    ان کھڑکیوں میں جالے

    یہ جام ریزہ ریزہ

    یہ تشنہ لب نواگر

    یہ بے نوا گداگر

    اور ریتیلے بدن کی

    جھلسی ہوئی رگوں میں

    ہے تیل کا خزانہ

    اس برف کی تہوں میں

    ان سورجوں کا گریہ

    سیلاب کب بنے گا

    یہ ریت کب دھلے گی

    ان خشک ٹہنیوں میں

    مہتاب کب بنے گا

    صدیوں کا بوجھ اٹھائے

    صدیوں سے منتظر ہیں

    قرطاس احمریں پر

    دھبے سے روشنی کے

    لا ریب یہ رسالت

    لا ریب یہ صحیفے

    لیکن ترے اجالے

    دیمک ہی چاٹتی تھی

    دیمک ہی چاٹتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے