Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اشنان

رضوان اللہ

اشنان

رضوان اللہ

MORE BYرضوان اللہ

    جب نور کے پردے سے ہٹا پردۂ ظلمات

    جب صبح کے ماتھے سے مٹی گرد خرافات

    پو پھوٹنے والی تھی تو مشرق تھا حنائی

    ملنے کو تھی دنیا کو شعاعوں کی بدھائی

    سہمی ہوئی اتری تو تھی آکاش سے شبنم

    غنچوں کو تبسم کا وہ پیغام تھی تاہم

    کلیوں کو جو بدمست ہوا چوم رہی تھی

    اس چھیڑ پر ہر شاخ چمن جھوم رہی تھی

    چڑیوں کی چہک دور سے دیتی تھی سنائی

    اڑنے کی جسارت ابھی ان میں نہ تھی آئی

    سبزہ کہیں چپ چاپ گہر رول رہا تھا

    گل ہنس کے کہیں بند قبا کھول رہا تھا

    فطرت کے پجاری بھی بہت جاگ چکے تھے

    سیروں کے لئے لوگ بھی کچھ بھاگ چکے تھے

    تقدیس کے پابند بھی گنگا کے کنارے

    جاتے تھے کہیں تیز کہیں سست بے چارے

    پوجا کوئی کرتا تھا تلک کوئی بناتا

    جل ہاتھ میں لیتا کوئی ماتھے پہ لگاتا

    اتنے میں نمایاں ہوا اک پیکر نوری

    قدموں میں شفق جس کے پڑی بہر حضوری

    سانچے میں ڈھلے جیسے کہ اندام تھے سارے

    لپکے وہ قدم چومنے بہتے ہوئے دھارے

    بوجھل تھی پلک نیند کے بے ساختہ پن سے

    چھٹتی تھی کرن جیسے کہ ہر موئے بدن سے

    تھالی جو اٹھائے تھی تو دل والوں کو مہمیز

    محجوب ہوا دیکھ کے خورشید سحر خیز

    ساری کی سنبھالے ہوئے چٹکی سے تھی چونن

    بڑھتی تھی اسے دیکھ کے ہر قلب کی دھڑکن

    دریا میں دھرے پاؤں بڑے ناز و ادا سے

    پریاں سی لپکنے لگیں پانی کی ردا سے

    رک رک کے جو دو چار قدم اور بڑھائے

    چونن کو سنبھالے ہوئے تھالی کو اٹھائے

    نذرانہ دیا پھول کا امواج کو اس نے

    تھالی کو لیا خادمۂ خاص نے بڑھ کے

    پھر آب مقدس میں جو ڈبکی سی لگائی

    بدلی سی ذرا دیر کو مہتاب پہ چھائی

    پانی سے پری پر کو جھٹکتی ہوئی نکلی

    اندام گل اندام سے لپٹی ہوئی ساری

    موتی سے برستے تھے ہر اک موئے سیہ سے

    شبنم کے وہ قطرے تھے کنول پر جو پڑے تھے

    وہ مست خرام آئی اسی طور گئی بھی

    پر برق تپاں خرمن ہستی پر گری بھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے