Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایشیا کی مزدور عورت

نسیم سید

ایشیا کی مزدور عورت

نسیم سید

MORE BYنسیم سید

    تغاری سر پہ دھرے تر بہ تر پسینے سے

    اٹھائے مامتا کا بوجھ نو مہینے سے

    دہکتی ریت پہ اپنے قدم جمائے ہوئے

    مشقتوں کی نظر سے نظر ملائے ہوئے

    رتوں کے قہر کو یہ امتحان لگتی ہے

    یہ چاندنی سے بنی اک چٹان لگتی ہے

    ہنر کی چادر با زیب اس نے پہنی ہے

    معاشیات کی پازیب اس نے پہنی ہے

    پھٹے لباس پہ محنت کی شال اوڑھے ہے

    بدن کے شیشے پہ لوہے کا جال اوڑھے ہے

    ہر اک مکان کی بنیاد اس نے ڈالی ہے

    گھروں کی شوکت و عظمت اسی کی پالی ہے

    وہ جس کلائی پہ بے ہمتی کے طعنے ہیں

    اسی کے پنجے میں طاقت کے تانے بانے ہیں

    مچان باندھ کے جب چھت بنائی جائے گی

    تغاری سر پہ سیمنٹ کی یہی اٹھائے گی

    چڑھے گی زینہ بہ زینہ سمیٹتی ساری

    اگرچہ بوجھ بھی بھاری ہے پیر بھی بھاری

    یہ جھٹپٹے کو تھکی ہاری گھر جو جائے گی

    تو اپنے کنبے کی ہر بھوک یہ مٹائے گی

    یہ یوں تو پیٹھ پہ پتھر اٹھا کے چلتی ہے

    زمام کار کو قبضے میں کرکے چلتی ہے

    کبھی کدال چلاتی ہے بوجھ ڈھوتی ہے

    تو ہل چلا کے کبھی یہ زمین بوتی ہے

    کبھی یہ گھر کی گواہی میں جان دیتی ہے

    حویلیوں کو اطاعت کا مان دیتی ہے

    غریب ہے سو بدن کا خراج دیتی ہے

    یہ خود کو پیس کے گھر کو اناج دیتی ہے

    یہ بے بساط ہے لیکن یہ غم گسار بھی ہے

    وفا شعار بھی ہے جان روزگار بھی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے