اسیر
افق کے سرخ کہرے میں کہستاں ڈوبا ڈوبا ہے
پکھیرو کنج میں جھنکار کو اپنی سموتے ہیں
تلاطم گھاس کے بن کا تھما تارے درختوں کی
گھنی شاخوں کے آویزاں میں موتی سے پروتے ہیں
سبھی سکھیاں گھروں کو لے کے گاگر جا چکیں کب کی
دریچوں سے اب ان کے روشنی رہ رہ کے چھنتی ہے
دھواں چولہوں کا حلقہ حلقہ لہراتا ہے آنگن میں
اداسی شام کی اک زمزمہ اک گیت بنتی ہے
یہ پانی جس نے دی پھولوں کو خوشبو دوب کی رنگت
حلاوت گھول دی آزاد چڑیوں کے ترنم میں
دہکتے زرد ٹیلوں کے دلوں کی خنکیاں بخشیں
ڈھلا آخر یہ کیسے میرے آزردہ تبسم میں
تہی گاگر کنارے پر رکھے اس سوچ میں گم ہوں
کہ یہ زنجیر کیا ہے جس نے مجھ کو باندھ رکھا ہے
- کتاب : Silsila-e-makalmat (Pg. 327)
- Author : Shafique Fatma Shora
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.