اسپتال کا کمرہ
تمام شب کی دکھن، بے کلی، سبک خوابی
نمود صبح کو درماں سمجھ کے کاٹی ہے
رگوں میں دوڑتے پھرتے لہو کی ہر آہٹ
اجل گرفتہ خیالوں کو آس دیتی ہے
مگر وہ آنکھ جو سب دیکھتی ہے
ہنستی ہے
افق سے صبح کی پہلی کرن ابھرتی ہے
تمام رات کی فریاد اک سکوت میں چپ
تمام شب کی دکھن، بے کلی، سبک خوابی
حریری پردوں کی خاموش سلوٹوں میں گم
جو آنکھ زندہ تھی
خاموش چھت کو تکتی ہے
اور ایک آنکھ جو سب دیکھتی ہے
ہنسی
نمود صبح کی زرتار روشنی کے ساتھ
مہکتے پھول دریچے سے جھانک کر دیکھیں
تو میز در پہ کسی درد کا نشاں نہ ملے
اگالدان، دواؤں کی شیشیاں، پنکھا
کنواری ماں کا تبسم، صلیب آویزاں
ہر ایک چیز بدستور اپنی اپنی جگہ
نئے مریض کی آمد کا انتظار کرے
اور ایک آنکھ جو سب دیکھتی ہے
ہنستی رہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.