عطائے توبہ لقائے تو
دلچسپ معلومات
نذر فراق گورکھپوری (14 اکتوبر 1968)
تیری باتوں میں ترا فن تیرے فن میں تیری بات
کیوں ہو تیرے باب میں پھر کاوش ذات و صفات
پہونچی غم کی روح تک جن کی نہ کوئی ایک بات
عشق میں جھیلے ہیں تو نے ایسے بھی کچھ سانحات
زندگی کو زندگی کرنا کوئی آساں نہ تھا
ہضم کر کے زہر کو تو نے کیا آب حیات
ہے کہاں احساس کی ایسی ریاضت کا جواب
ہوتی ہے گرم تکلم تجھ سے بے حس کائنات
راز کے صیغے میں رکھا تھا مشیت نے جنہیں
وہ حقائق بن چکے ہیں تیرے دل کی واردات
تیری باتیں سن کے آنکھوں میں نمی سی آئے ہے
تیری محفل ہے بلند از دہریات و دینیات
صرف اسی کی ترجمانی ہے ترے اشعار میں
جس سکوت راز رنگیں کو کہیں جان حیات
تیری باتیں ہیں کہ نغمے تیرے نغمے ہیں کہ سحر
زیب دیتے ہیں بھلا اوروں کو کب یہ کفریات
تو نے جس آواز کو پالا ہے مر مر کر فراقؔ
آج اسی کی نرم لو ہے شمع محراب حیات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.