جیسے صحرا میں کوئی سلگتا بدن
آنکھ کی دھند کو
کچھ سرابوں کی منظر کشی کے حوالے کرے
تیز ہوتی ہوئی سانس
سر پر برستی ہوئی آگ سے
بے خبر
کچھ ہیولوں کا پیچھا کرے
تیز تر دوڑتی دھڑکنیں
آخری سانس کا نوحہ کہنے لگیں
اور وہ
آخری بوند کو
اپنے ہونٹوں پہ جمتی ہوئی
پیڑھیوں سے کھرچنے کی کوشش کرے
پھر کہے
یہ تو صحرا نہیں
بلکہ وہ آبشاروں پھلوں اور سبزے کی
خوش رنگ وادی میں ہے
اب اسے جیسے کوئی ریورسل کی چاہت نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.