اوج بن عنق
دلچسپ معلومات
(اوج بن عنق قصص الانبیا کی رو سے ایک دیو پیکر اساطیری کردار ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام ) کے زمانے کا۔ اس کے پیر سمندر کی تہہ کو لگتے تھے اور سر آسمان سے باتیں کرتا تھا۔ اس کی جان اس کے ٹخنوں میں تھی۔ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے عصا سے کاری ضرب اس کے ٹخنوں پر لگائی ،تب وہ خطرناک عفریت ہلاک ہوا۔)
شہر کی سب سے بڑی ہوٹل کی چھت پر
اس کا سر منڈلا رہا تھا
اور ساحل کے قریب
سرد اور محفوظ تہہ خانے کی تہہ کو
پیر اس کا چھو رہا تھا
ہائے وہ کتنا بڑا تھا!
اس کے دائیں ہاتھ میں جکڑے ہوئے تھے
کارخانے کمپنیاں بازار بینک
اور بائیں ہاتھ پر اس کے دھرے تھے
بار تھیٹر ہوٹلیں جوئے کے اڈے قحبہ خانے
سرنگوں اس کے انگوٹھوں کے اشاروں پر سیاست کی مشینوں کے بٹن
آہنی شانوں پر اس کے
بے زمیں بے آشیاں کالے پرندے جھولتے تھے
دم نچا کر پر پھلا کر
ہر گھڑی اس کو ہوا کا رخ بتاتے
اس کی سانسوں کی سفارش کی فضا میں جی رہے تھے
ناف اس کی مرکز ثقل زمانہ
پیٹ اس کا، پیٹ بھرنے کے وسائل کا خزانہ
وہ سڑک سے دفتروں سے اور گھروں سے
رینگتے بونے اٹھاتا
اپنی کہنی اور کلائی پر چلاتا
حسب منشا ذائقے کے طور پر ان کو چباتا جا رہا تھا
اس کا سایہ چار جانب شہر پر چھایا ہوا تھا
ہائے وہ کتنا بڑا تھا!
جان لیکن اس قوی ہیکل کی اس کے گردن و سر میں نہ تھی
جان تھی ٹخنوں میں اس کی
اس کے ٹخنے
سرد اور محفوظ تہہ خانے کی تہہ سے تھوڑا اوپر
دور تک پھیلے ہوئے بے روح ساحل پر عیاں تھے
اور وہیں اک دل زدہ بیزار موسیٰؔ
شہر کی سب سے بڑی ہوٹل کی چھت کو چھو نہ سکنے سے خفیف
نا بلد ٹخنوں کی کمزوری سے دیو عصر کی
اپنے امکاں اور ارادے کے عصا کی ضرب سے نا آشنا
نیم مردہ سرد بے حس ریت پر سویا ہوا تھا
- کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 128)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.