ان دنوں اوج ثریا سے اک آنکھ
طشت میں پھول چراغ اور کچھ آیات کا نور
بخت کی رحل میں رکھتی ہے
دعا دیتی ہے
آسماں اور زمیں سب سے جدا دیتی ہے
یعنی مجھ کو مرے ہونے کا پتہ دیتی ہے
طشت میں رکھی ہوئی عشق کی آیات سے نور
یوں ٹپکتا ہے مری آنکھ کے گل دانوں میں
جیسے بھگوان اتر آیا ہو انسانوں میں
جبر سے خون سے مہکی ہوئی دھرتی پہ ندیمؔ
طشت میں پھول سلیقے سے سجا دیتا ہے
اور ہمیں امن سے جینے کی دعا دیتا ہے
آج بھی اوج ثریا کا پتہ دیتا ہے
آج بھی اوج ثریا کا پتہ دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.