اولاد
بہار آئے گی پھوٹے گی شاخ سے کونپل
شکست برگ خزاں سے یقین ہوتا ہے
جو تم ہو ساتھ تو محسوس ہو رہا ہے مجھے
خزاں نصیب چمن بھی حسین ہوتا ہے
ہتھیلیوں سے حنا تک ابھی نہ چھوٹی تھی
گلے کے پھول بھی باسی نہ ہونے پائے تھے
کہ وہ حسین و جواں سال خواب ٹوٹ گئے
سہاگ رات جو افشاں میں جگمگائے تھے
زمانہ کوکھ جلی کہہ رہا ہے کہنے دو
تمہارے ہاتھ میں قسمت کا فیصلہ تو نہیں
تمہارا کام ہے پھولوں کی آرزو کرنا
تمہارے بس میں بہاروں کا قافلہ تو نہیں
نفس نفس پہ یہ احساس تیرگی کیسا
پلک پلک میں ستارے پرو رہی ہو کیوں
تمہیں تمام چمن میں نے سونپ رکھا ہے
تم اک کلی کے لیے جان کھو رہی ہو کیوں
غریب قوم کے یہ ہونہار شہزادے
تم اپنے پیار کی رعنائیاں انہیں دے دو
تم اپنے دل کی محبت بکھیر دو ان پر
تم اپنی روح کی تنہائیاں انہیں دے دو
کہیں کھلے ہوں مگر کتنے پیارے پیارے ہیں
یہ پھول اپنے نہیں ہیں مگر ہمارے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.