اوقات
دماغوں میں پکتے ہوئے گرم لاوے کے آگے
طمنچے سے اگلے ہوئے گرم سیال سیسے کی اوقات کیا ہے
زبانوں پہ کھلتے ہوئے عقل و دانش کے پھولوں پہ
غراہٹوں کی گرج میں برستی ہوئی گالیاں
اپنی لایعنیت جانتی ہیں
گل رخوں پہ یہ زنجیر و آہن سے ڈھائے گئے
سب ستم اپنی ناپائیداری پہ ماتم کناں ہیں
ادھڑتی ہوئی جلد جسموں سے
ناخن لرزتی ہوئی انگلیوں سے
سر آشفتگاں کی ڈھلکتی ہوئی گردنوں سے
اترتے ہیں لیکن علوم اور قلم جاوداں ہیں
زمانوں کی اڑتی ہوئی راکھ میں
حریت کے ترانوں کی خوشبو بسی ہے
وہی سب ترانے جنہیں گانے والوں کو
دہکی ہوئی بھٹیوں میں جلایا گیا تھا
وہ دیوانگی کے پیمبر
منوں خاک اوڑھے ہوئے جاگتے ہیں
جنہیں سچ کے پرچار کے جرم میں
زہر پیالہ پلایا گیا تھا
فصیلوں سے شب کے اندھیرے میں
پھینکی گئی مسخ لاشوں کا ڈر
عود و عنبر سے مہکی مسہری پہ
بے چین کروٹ بدلتے ہوئے
شاہ کی آنکھ میں جاگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.