اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
کتنا دل کش تھا سماں آج سے پہلے پہلے
کتنا رنگیں تھا جہاں آج سے پہلے پہلے
آج نزدیک سے دیکھا جو زمانہ میں نے
اس کے ہر طور کو ہر رنگ کو جانا میں نے
اس کے سب راز نہاں مجھ پہ عیاں ہونے لگے
ذرے ذرے سے ستم اس کے بیاں ہونے لگے
اس کی یہ دوغلی صورت بھی نظر آنے لگی
اس کی بدلی ہے جو فطرت بھی سمجھ آنے لگی
یہ جہاں تنگ ہے تاریک ہے تہہ خانہ ہے
قصۂ رنج و الم درد کا افسانہ ہے
اشک آنکھوں سے یہاں روز بہا کرتے ہیں
کتنے دل آتش فرقت میں جلا کرتے ہیں
موت کا غم ہے بچھڑنے کی سزا بھی ہے یہاں
جیتے جی روز ہی مرنے کا مزہ بھی ہے یہاں
بیوگی بھی ہے یتیمی ہے بڑھاپا ہے یہاں
ہر خوشی رنج و الم کا ہی سراپا ہے یہاں
بھائی نے بھائی کا غم حیف اٹھایا ہے یہاں
کتنے اپنوں کو تہ خاک سلایا ہے یہاں
مفلسی بھی ہے یہاں بھوک ہے لاچاری ہے
نسل انسان پہ انسان کا خوں طاری ہے
کتنی آنکھوں سے جواں سپنے یہاں ٹوٹے ہیں
کتنے گھر اہل سیاست نے یہاں لوٹے ہیں
کتنے جسموں کی لگا کرتی ہے بولی ہر دم
کھیلی جاتی ہے یہاں خون کی ہولی ہر دم
ایسی دنیا کہ جہاں سانس بھی لینا ہے محال
ایسی دنیا ہے جہاں حرف مروت کا اکال
ایسی دنیا کہ جہاں غم کا ہے سایا ہر پل
ایسی دنیا کہ جہاں ظلم ہے چھایا ہر پل
ایسی دنیا کہ جسے دیکھ کے ڈر جاتے ہیں
لوگ غربت سے کبھی بھوک سے مر جاتے ہیں
ایسی دنیا میں اے دنیا مری سنسار مرے
ایسی دنیا میں اے محبوب اے غم خوار مرے
کیا ہوا دل بھی اگر میرا کبھی ٹوٹ گیا
کیا ہوا جان سے پیارا بھی اگر چھوٹ گیا
زندگی یوں بھی گزرنی ہے گزر جائے گی
ایک دن یاد تری دل سے اتر جائے گی
اپنے پیاروں کو سبھی روز جہاں کھوتے ہیں
ایسی دنیا میں جہاں اور بھی غم ہوتے ہیں
تجھ کو کھونا ہی فقط غم کی نشانی تو نہیں
تجھ کو پانا ہی مسرت کی کہانی تو نہیں
تیری فرقت سے قیامت تو نہیں اترے گی
تجھ کو پا کر بھی یہ دنیا تو نہیں بدلے گی
تو نہ ہوگا تو کئی اور غم جاں ہوں گے
درد کے روز نئے باب فروزاں ہوں گے
اے مری جان غزل اے مری دنیا کے سکوں
تیری اور میری محبت ہے فقط ایک فسوں
میری آنکھوں کے سوا بھی تو بہت کچھ ہے یہاں
تیرے اور میرے بنا بھی تو درخشاں ہے جہاں
صورت قیس نہ بن خود کو یوں فرہاد نہ کر
اک محبت کے لیے زیست کو برباد نہ کر
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.