Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

سحر علیگ

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

سحر علیگ

MORE BYسحر علیگ

    کتنا دل کش تھا سماں آج سے پہلے پہلے

    کتنا رنگیں تھا جہاں آج سے پہلے پہلے

    آج نزدیک سے دیکھا جو زمانہ میں نے

    اس کے ہر طور کو ہر رنگ کو جانا میں نے

    اس کے سب راز نہاں مجھ پہ عیاں ہونے لگے

    ذرے ذرے سے ستم اس کے بیاں ہونے لگے

    اس کی یہ دوغلی صورت بھی نظر آنے لگی

    اس کی بدلی ہے جو فطرت بھی سمجھ آنے لگی

    یہ جہاں تنگ ہے تاریک ہے تہہ خانہ ہے

    قصۂ رنج و الم درد کا افسانہ ہے

    اشک آنکھوں سے یہاں روز بہا کرتے ہیں

    کتنے دل آتش فرقت میں جلا کرتے ہیں

    موت کا غم ہے بچھڑنے کی سزا بھی ہے یہاں

    جیتے جی روز ہی مرنے کا مزہ بھی ہے یہاں

    بیوگی بھی ہے یتیمی ہے بڑھاپا ہے یہاں

    ہر خوشی رنج و الم کا ہی سراپا ہے یہاں

    بھائی نے بھائی کا غم حیف اٹھایا ہے یہاں

    کتنے اپنوں کو تہ خاک سلایا ہے یہاں

    مفلسی بھی ہے یہاں بھوک ہے لاچاری ہے

    نسل انسان پہ انسان کا خوں طاری ہے

    کتنی آنکھوں سے جواں سپنے یہاں ٹوٹے ہیں

    کتنے گھر اہل سیاست نے یہاں لوٹے ہیں

    کتنے جسموں کی لگا کرتی ہے بولی ہر دم

    کھیلی جاتی ہے یہاں خون کی ہولی ہر دم

    ایسی دنیا کہ جہاں سانس بھی لینا ہے محال

    ایسی دنیا ہے جہاں حرف مروت کا اکال

    ایسی دنیا کہ جہاں غم کا ہے سایا ہر پل

    ایسی دنیا کہ جہاں ظلم ہے چھایا ہر پل

    ایسی دنیا کہ جسے دیکھ کے ڈر جاتے ہیں

    لوگ غربت سے کبھی بھوک سے مر جاتے ہیں

    ایسی دنیا میں اے دنیا مری سنسار مرے

    ایسی دنیا میں اے محبوب اے غم خوار مرے

    کیا ہوا دل بھی اگر میرا کبھی ٹوٹ گیا

    کیا ہوا جان سے پیارا بھی اگر چھوٹ گیا

    زندگی یوں بھی گزرنی ہے گزر جائے گی

    ایک دن یاد تری دل سے اتر جائے گی

    اپنے پیاروں کو سبھی روز جہاں کھوتے ہیں

    ایسی دنیا میں جہاں اور بھی غم ہوتے ہیں

    تجھ کو کھونا ہی فقط غم کی نشانی تو نہیں

    تجھ کو پانا ہی مسرت کی کہانی تو نہیں

    تیری فرقت سے قیامت تو نہیں اترے گی

    تجھ کو پا کر بھی یہ دنیا تو نہیں بدلے گی

    تو نہ ہوگا تو کئی اور غم جاں ہوں گے

    درد کے روز نئے باب فروزاں ہوں گے

    اے مری جان غزل اے مری دنیا کے سکوں

    تیری اور میری محبت ہے فقط ایک فسوں

    میری آنکھوں کے سوا بھی تو بہت کچھ ہے یہاں

    تیرے اور میرے بنا بھی تو درخشاں ہے جہاں

    صورت قیس نہ بن خود کو یوں فرہاد نہ کر

    اک محبت کے لیے زیست کو برباد نہ کر

    اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

    راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے