اور بھی غم ہیں زمانے میں
اے مری جاں مجھے اس درجہ شکایت سے نہ دیکھ
آج تک میں نے ترے حسن کی باتیں کی ہیں
دن گزارے ہیں ترے غم کے سہارے اکثر
تیری یادوں سے چراغاں کئی راتیں کی ہیں
تیری خوشبو سے مہکتی ہیں فضائیں دل کی
خامشی ہے تری آواز کا آہنگ لئے
جو حسیں شے ہے مری آنکھ کے آئینے میں
تیری شوخی تری رعنائی ترا رنگ لئے
میرے ہر شعر میں آہٹ ہے ترے قدموں کی
میرے ہر نقش میں پنہاں ہے ترا عکس شباب
آج لیکن مری جاں حال دل زار نہ پوچھ
آج کی رات مری آنکھ میں کچھ اور ہیں خواب
تجھ کو معلوم ہے کس طرح تری الفت میں
میں نے ہر درد ہر اک رنج بھلا رکھا تھا
اک طرف ہٹ کے شب و روز کے ہنگاموں سے
تیرے جلووں کا پری خانہ سجا رکھا تھا
بھول کر غم کدۂ زیست کی تاریکی کو
نور امید سے شاموں کو جلا رکھا تھا
کہیں دامن میں لئے پھرتا تھا خورشید کو ساتھ
آستیں میں کہیں مہتاب چھپا رکھا تھا
لیکن اے جان وفا جان طرب جان امید
دل پہ اک درد پر آشوب کی یلغار ہے آج
خرمن حرف و نوا کو ہے بچانا مشکل
بے اماں شعلۂ بیتابئ اظہار ہے آج
ہر اندھیرے کو تمنا ہے سلگ اٹھنے کی
ہر خموشی کو صدا بننے پہ اصرار ہے آج
ہر نفس میں ہے مرے دھار کسی خنجر کی
ہر قدم میں مرے زنجیر کی جھنکار ہے آج
آج اک اور ہی عالم ہے مری نظروں میں
جس کا ہر ذرہ ہے واماندگیٔ غم سے نڈھال
جس کے تاریک خرابوں میں ہیں برباد وہ لوگ
جن کو الفت کا ہے یارا نہ مسرت کی مجال
جن کی آنکھوں میں فقط ظلمت فردا کے ہیں خواب
جن کے چہروں پہ فقط سایۂ اندوہ و ملال
آج کی شب کوئی افسانۂ دل کش مت چھیڑ
میری آنکھوں کو یوں ہی اشک فشاں رہنے دے
میرے سپنے میں دہکنے دے یہی غم کا الاؤ
میرے چہرے پہ اداسی کا دھواں رہنے دے
کل وہی نغمہ جگا لوں گا لبوں پر اپنے
آج کی رات مجھے محو فغاں رہنے دے
تجھ کو معلوم ہے کچھ اے مری خوشیوں کی رفیق
غم دوراں مری تنہائی سے کیا کہتا ہے
جن حسیں لمحوں سے ہم بنتے ہیں خوشیاں اپنی
ان میں کتنوں کی تمناؤں کا خوں بہتا ہے
لاکھ بہلاؤں میں دل کو تری الفت سے مگر
سایہ اک میرے تبسم میں بسا رہتا ہے
آج کی رات اسی سایۂ بے نام کے نام
آج کی رات فقط نالۂ ماتم ہی سہی
گل پژمردہ پہ چپ-چاپ لٹانے کے لئے
کیسۂ چشم میں سرمایۂ شبنم ہی سہی
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
آج کی شب مجھے کرنے دے ذرا ان کا حساب
اے مری جاں مجھے اس درجہ شکایت سے نہ دیکھ
آج کی رات مری آنکھ میں کچھ اور ہیں خواب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.