اور ہوا چپ رہی
شاخ زیتون پر کم سخن فاختاؤں کے اتنے بسیرے اجاڑے گئے
اور ہوا چپ رہی
بے کراں آسمانوں کی پہنائیاں بے نشیمن شکستہ پروں کی تگ و تاز پر بین کرتی رہیں
اور ہوا چپ رہی
زرد پرچم اڑاتا ہوا لشکر بے اماں گل زمینوں کو پامال کرتا رہا
اور ہوا چپ رہی
آرزو مند آنکھیں بشارت طلب دل دعاؤں کو اٹھے ہوئے ہاتھ سب بے ثمر رہ گئے
اور ہوا چپ رہی
اور تب حبس کے قہرماں موسموں کے عذاب ان زمینوں پہ بھیجے گئے
اور منادی کرا دی گئی
جب کبھی رنگ کی خوشبوؤں کی اڑانوں کی آواز کی اور خوابوں کی توہین کی جائے گی
یہ عذاب ان زمینوں پہ آتے رہیں گے
- کتاب : Mahr-e-Do Neem (Pg. 179)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.