اور کیا چاہیئے جینے کے لیے
کون سی شے سے ہے دنیا تری محروم بتا
اور کیا چاہیئے جینے کے لیے بول ذرا
آج بھی راہ تری دیکھ رہا ہے کوئی
آج بھی جلتے ہیں آنکھوں کے دیے تیرے لیے
پھول ہونٹوں پہ تبسم کے سجا کر کوئی
منتظر آج بھی ہے تیرے لیے تیرے لیے
کیا جواز اور ہو جینے کے لیے بول صداؔ
اور کیا چاہیئے جینے کے لیے بول ذرا
آج بھی پھول کھلا ہے تری بگیا میں نیا
کتنی پیاری ہے ذرا دیکھ تو مسکان اس کی
آج بھی چھیڑا ہے کوئل نے کوئی راگ نیا
کتنی میٹھی ہے ذرا سن تو سہی تان اس کی
آج بھی وقت پہ سورج نے ہے پھر دی دستک
آج بھی صبح اگی کوکھ سے پھر پورب کی
آج بھی شام کے ماتھے پہ سجے گا سندور
آج بھی مانگ ستاروں سے بھرے گی شب کی
اور بھی کتنے ہی منظر ہیں سہانے دل کش
بند ہیں تیری نگاہیں تو انہیں کھول ذرا
کون سی شے سے ہے دنیا تری محروم بتا
اور کیا چاہیئے جینے کے لیے بول ذرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.