Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اور پانی ٹھہر گیا

محمد انور  خالد

اور پانی ٹھہر گیا

محمد انور خالد

MORE BYمحمد انور خالد

    اور پانی ٹھہر گیا آنکھوں میں چہرہ سیاہ ہوا

    اور آنکھیں پھیل گئیں

    اور آنکھیں پھیل گئیں آنکھوں میں ہونا گناہ ہوا

    اس دن سارے لکھنے والے گھر آئے اور لوٹ گئے

    اور سب کی آنکھیں ٹھہر گئیں اور سب کا چہرہ پھیل گیا

    ماہی گیروں نے اس دن بے اندازہ جال بنے

    اور بچے بھوکے ہی سوئے

    اور مائیں بستر بان کسے چپ لیٹ گئیں

    اور جب ماہی گیروں کی بستی میں رات آئی

    سب جال سمیٹے گھر آئے اور لوٹ گئے

    اور سب کی آنکھیں ٹھہر گئیں اور سب کا چہرہ پھیل گیا

    یہ رات سمندر پار سے ہو کر آئی تھی

    سو بیچ سمندر ٹھہر گئی

    اس رات کی جس نے بات لکھی وہ گھر نہ گیا

    وہ بیچ سمندر ٹھہر گیا

    وہ مٹی کی زنجیروں سے آزاد ہوا

    سو آنے والا کل جو نہیں ہے اس کا ہے

    جب برف سروں پر آئے گی تم جاگو گے

    اور پچھلے اونی موزے کام نہ دیں گے

    اور شالیں سرسر کھلتی جائیں گی

    اور بیویاں ڈر کر اٹھیں گی

    اے پچھلی رت کے چلنے والے لوٹ چلو

    مردے مردوں کو خود دفن کریں گے

    جب بچے شاخوں پر پلتے ہوں بارش کا کیا خوف

    ہاں بارش ساگر کا پہلا ہرکارہ ہے

    اور کیلوں کی یہ جوڑی لڑکے کل تک ساتھ نہ دے گی

    وہ آنکھیں میچے ہنستی ہے اور سوتی ہے

    لڑکے جلدی گھر آ جانا

    پانی ٹھہر گیا ہے

    اور لڑکا گھر نہ گیا

    وہ لڑکا گھر نہ گیا

    اور دیکھنے والوں نے دیکھا

    وہ برف کے تودے کھینچتا تھا اور روتا تھا

    اور گھر پانی کے بیچ جھکولے کھاتا تھا

    پانی جو ٹھہر گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے