اور تم نہیں آئے
شام جا چکی کب کی
رات آ چکی کب کی
قہقہے پرندوں کے
گم ہوئے فضاؤں میں
خامشی کے دامن میں
سو گئے ہیں ہنگامے
آسمان ابرآلود
بجلیاں چمکتی ہیں
تیرگی مٹانے کو
اس مہیب منظر میں
منتظر نگاہوں کا
اک چراغ روشن ہے
اور تم نہیں آئے
شبنمی لباسوں میں
پھول سب مزین ہیں
خوشبوؤں کے نغمے سے
یہ فضا معطر ہے
جگنوؤں کی بارش سے
جا بہ جا اجالا ہے
سرد سرد جھونکا ہے
بولتا دریچہ ہے
قافلہ ستاروں کا
آسماں کی باہوں میں
پیار کی پناہوں میں
کب سے آ کے ٹھہرا ہے
اور تم نہیں آئے
نرم رو ہوا پیہم
ننھے ننھے پودوں کا
سوئے سوئے پیڑوں کا
اونچے اونچے ٹیلوں کا
دھول دھول رستوں کا
صاف صاف جھرنوں کا
خواب خواب آنکھوں کا
چاند چاند چہروں کا
پھول پھول جسموں کا
بوسہ لے کے آتی ہے
وصل کا محبت کا
ایک گیت گاتی ہے
اور تم نہیں آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.