اور تم نے ترس بھی نہیں کھایا شمع بجھانے میں
شمع بجھانی تھی
تو جلایا کیوں تھا
یوں بے رخی سے
منہ موڑنا تھا
تو انجمن میں بٹھایا ہی کیوں تھا
وہ دیکھو
فلک پہ چاند
کیسا اداس دکھ رہا ہے
دیکھو
ذرا دیکھو تو اس کی آنکھیں
کیسی ڈبڈبا آئی ہیں
چاند سے میرا کیا رشتہ ہے
صرف اتنا ہی نہ
کہ ہر رات
میں اسے ایک بار دیکھتا تھا
اور اسے دیکھ کر ہاتھ ہلا دیا کرتا تھا
چاند
کہیں بھی ہوتا تھا
بادلوں کی اوٹ میں
کسی بڑے درخت کے
سبز پتوں کے پیچھے
یا اونچی عمارتوں کے
چھجوں کے پیچھے
وہ دوڑ کر
باہر نکل آتا تھا
شفقت سے لبریز مسکان
بکھیر دیتا تھا
اور میں
میں اسے دیکھ کر
ہاتھ ہلا دیا کرتا تھا
تم سے تو بہتر ہے
وہ چاند
جو مجھے تنہا دیکھ کر
اداس ہو اٹھا
اور تم
تم نے ترس بھی نہیں کھایا
شمع بجھانے میں
شمع بجھانی تھی
تو جلایا کیوں تھا
یوں بے رخی سے منہ موڑنا تھا
تو انجمن میں بٹھایا ہی کیوں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.