عورت کی حیثیت
میں عورت ہوں تخلیق جہاں کا اک سبب بھی ہوں
میں بالکل بے طلب ہوں اور زمانے کی طلب بھی ہوں
میں دیوی پیار کی ہوں حسن ہی میرا وسیلہ ہے
خلوص و سادگی زیور وفا میرا قبیلہ ہے
ہنر جینے کا بخشا علم کا پرچم بھی لہرایا
پلے ہیں گود میں میری جنہوں نے مرتبہ پایا
وفاداری محبت ہی فقط میرا حوالہ ہے
مری اقدار کا ہمسر فقط کوہ ہمالہ ہے
پڑھا ہے میرؔ و غالبؔ عصمتؔ و منٹوؔ کو بھی میں نے
یہ رنگوں میں بسی ہر داستاں گویا لکھی میں نے
بہت فرسودہ رسموں پر جلائی بھی گئی ہوں میں
قدامت کے طریقوں سے ستائی بھی گئی ہوں میں
تجارت بھی مری ہوتی رہی تہمت سہی میں نے
گزاری ہے بہت مرمر کے گویا زندگی میں نے
انا کی بھینٹ چڑھ کر آگ کے شعلوں میں جلتی ہوں
زمیں میں دفن ہو جاتی ہوں اور بے موت مرتی ہوں
بیاہی جاتی ہوں قرآن سے بھی میں یہاں اب تک
کہ زندہ ہے یہاں پر کاروباری کا جہاں اب تک
بہت ہی پست ہوں اور لائق دشنام ہوں میں ہی
زنا بالجبر میں بھی مورد الزام ہوں میں ہی
میں انساں ہوں فرشتہ اور ولی میں بھی نہیں کوئی
خطا کرتی ہوں گنگا کی دھلی میں بھی نہیں کوئی
کہ صبر و شکر سے معمور ہے ایثار سے بھی دل
مگر آخر کو تھک جاتا ہے یوں آزار سے بھی دل
نہیں درکار کوئی مرتبہ دولت نہ زر مجھ کو
خداوندا مری قربانیوں کا دے اجر مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.