عورت
سمندر
پیاس کیسے بجھائے
کہ وہ تشنگی کا دوسرا
لفظ ٹھہرا
اسی لئے سمندر نے
کسی کی پیاس اب تک
بجھانے کا دعویٰ نہیں کیا ہے
مگر وہ ذات میں اپنی بڑا ہے
بہت پر آب ہے
پر یہ سچ ہے
حقیقت میں
وہ بے معنی بہت ہے
بظاہر بے کراں موجوں کو
اپنی گود میں لے کر
رواں ہے بے قراری سے
مگر کہتا نہیں ہے درد اپنا
سدا ان شوخ موجوں کا ہمدم
ہے ان کا ہم قدم
ان کا نگہباں
وہ خود ڈرا سہما ہوا ہے
سمندر کا جنم شاید نہیں ہے
کہ وہ سیراب کر دے تشنگاں کو
ہے اس کے مثل عورت کی فطرت
سمندر اور عورت کی کہانی
ہے اک جیسی زمانے میں ازل سے
ہزاروں غم کو پی لیتی ہے عورت
مگر شکوہ نہیں کرتی
اسی لئے تو سمندر اور عورت
نظر آتے ہیں بالکل ایک جیسے
ستم سہتی ہے وہ زر یاب اکثر
مگر کہتی نہیں کچھ بھی زباں سے
ہے یہی عورت کی خصلت
یہی ہے اس کی عظمت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.