Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عورت

MORE BYہاجرہ نور زریاب

    سمندر

    پیاس کیسے بجھائے

    کہ وہ تشنگی کا دوسرا

    لفظ ٹھہرا

    اسی لئے سمندر نے

    کسی کی پیاس اب تک

    بجھانے کا دعویٰ نہیں کیا ہے

    مگر وہ ذات میں اپنی بڑا ہے

    بہت پر آب ہے

    پر یہ سچ ہے

    حقیقت میں

    وہ بے معنی بہت ہے

    بظاہر بے کراں موجوں کو

    اپنی گود میں لے کر

    رواں ہے بے قراری سے

    مگر کہتا نہیں ہے درد اپنا

    سدا ان شوخ موجوں کا ہمدم

    ہے ان کا ہم قدم

    ان کا نگہباں

    وہ خود ڈرا سہما ہوا ہے

    سمندر کا جنم شاید نہیں ہے

    کہ وہ سیراب کر دے تشنگاں کو

    ہے اس کے مثل عورت کی فطرت

    سمندر اور عورت کی کہانی

    ہے اک جیسی زمانے میں ازل سے

    ہزاروں غم کو پی لیتی ہے عورت

    مگر شکوہ نہیں کرتی

    اسی لئے تو سمندر اور عورت

    نظر آتے ہیں بالکل ایک جیسے

    ستم سہتی ہے وہ زر یاب اکثر

    مگر کہتی نہیں کچھ بھی زباں سے

    ہے یہی عورت کی خصلت

    یہی ہے اس کی عظمت

    related content

    نظم

    عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا

    عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا

    ساحر لدھیانوی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے