Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عذاب

MORE BYراج نرائن راز

    مجھے شک کی نظروں سے کیوں دیکھتے ہو

    مری بات سچ ہے

    مری بات سچ ہے میں کل رات ناگوں سے لڑتا رہا ہوں

    کنہیا نہیں میں جو ناگوں کو نتھ لوں

    میں ایسا بڑا کوئی انسان کب ہوں

    جو حرف شکایت بھی لب پر نہ لائے

    نہ جو یہ کہے

    میں تو بس باز آیا

    وہ گوریلا فوجیں ہیں یا ناگ کالے

    نکلتے ہی دن کے وہ جاتے کہاں ہیں

    یہ کس کو خبر دن میں رہتے کہاں ہیں

    لپٹتے ہیں راتوں کو اس طرح مجھ سے

    امربیل پیڑوں کی شاخوں سے جیسے

    وہ رہ رہ کے شاخوں سے جیسے

    وہ رہ رہ کے پھنکارنا ان کا توبہ

    کہ خود کار بندوق کی گولیاں ہوں

    میں ان سے نکل بھاگنا چاہتا ہوں

    مرا جسم زنداں ہے بے بس ہوں اس میں

    کوئی دیو قد بیڑیوں میں ہو جیسے

    مری بات سچ ہے

    مری بات سچ ہے نہیں ہے کسی جنگ کا یہ فسانہ

    حقیقت ہے یہ اس کو دھوکا نہ سمجھو

    ہوا پچھلی راتوں میں کیا کچھ نہ پوچھو

    نگلتا ہے جب بھی اندھیرے کا اجگر

    مکینوں مکانوں کو دیوار و در کو

    نگلتا ہے عفریت جب خامشی کا

    صداؤں کا جنگل نواؤں کی نگری

    وہ ایسے میں آتے ہیں جانے کہاں سے

    اچانک میں گھبرا کے اٹھ بیٹھتا ہوں

    کساں خواب میں دیکھ کر آگ جیسے

    سر کشت گھبرا کے اٹھ بیٹھتا ہے

    جو ہیں سلوٹیں میرے بستر میں صدہا

    وہ سانپوں کے انداز میں رینگتی ہیں

    مری سیج سانپوں کا مسکن بنی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے