مجھے معلوم ہے
تم نے مجھے بچپن سے پالا تھا
بہت راتوں کو تم جاگے تھے
اور تم نے مری آنکھوں میں اپنے خواب رکھے تھے
کبھی جاتک کتھائیں داستانیں
اور کبھی تاریخ کے قصے سنائے تھے
مجھے حرفوں کو جب پہچاننا آیا تھا
تم نے سب صحیفے اور وہ ساری کتابیں
جو تمہارا زندگی بھر کا اثاثہ تھیں
مجھے پڑھنے کو دی تھیں
اور وہ تم تھے مجھے چاروں دشاؤں میں
سفر کرنا سکھایا
میں کبھی کاشی کبھی متھرا
کبھی مکے مدینے گھومتا رہتا
کبھی بغداد استنبول پہنچا
اور کبھی میں نے سمرقند و بخارا میں قدم رکھا
کبھی میں اصفہاں اور نجدوکوفے میں پھرا
جب مدتوں کے بعد واپس لوٹ کر آیا تو
گوتم جا چکے تھے
رام اجودھیا میں نہیں تھے
تم کسی اک قبر میں سوئے ہوئے تھے
اور میرے ساتھ
گنگا رو رہی تھی
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 135)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.