بشرط استواری
خون جمہور میں بھیگے ہوئے پرچم لے کر
مجھ سے افراد کی شاہی نے وفا مانگی ہے
صبح کے نور پہ تعزیر لگانے کے لئے
شب کی سنگین سیاہی نے وفا مانگی ہے
اور یہ چاہا ہے کہ میں قافلۂ آدم کو
ٹوکنے والی نگاہوں کا مددگار بنوں
جس تصور سے چراغاں ہے سر جادۂ زیست
اس تصور کی ہزیمت کا گنہ گار بنوں
ظلم پروردہ قوانین کے ایوانوں سے
بیڑیاں تکتی ہیں زنجیر صدا دیتی ہے
طاق تادیب سے انصاف کے بت گھورتے ہیں
مسند عدل سے شمشیر صدا دیتی ہے
لیکن اے عظمت انساں کے سنہرے خوابو
میں کسی تاج کی سطوت کا پرستار نہیں
میرے افکار کا عنوان ارادت تم ہو
میں تمہارا ہوں لٹیروں کا وفادار نہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 142)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.