بہ ظاہر بڑا پر سکوں لگ رہا تھا
بہ ظاہر بڑا پر سکوں لگ رہا تھا
مگر جب میں اترا سمندر کے اندر
کسی جل پری کی ولادت تھی شاید
دیا جل رہا تھا سمندر کے اندر
اندھیروں سے گہرے اندھیروں سے آگے
کوئی در کھلا تھا سمندر کے اندر
جسے ساحلوں پر نہیں مل سکا وہ
اسے کیا ملے گا سمندر کے اندر
یہ موتی کنارے پہ ملتے نہیں ہیں
اترنا پڑے گا سمندر کے اندر
سماعت تو کیا جسم و جاں سے گزرتا
سنا اپنا نغمہ سمندر کے اندر
ستاروں سے باتیں کیے جا رہے ہو
کبھی تم نے دیکھا سمندر کے اندر
کہیں سے گزر کر کہیں سے بھی گزرے
پہنچتا ہے دریا سمندر کے اندر
تمہیں ملکہ مچھلی سے ملواؤں گا میں
کسی دن چلو نا سمندر کے اندر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.