Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بہ ظاہر بڑا پر سکوں لگ رہا تھا

عمران شمشاد نرمی

بہ ظاہر بڑا پر سکوں لگ رہا تھا

عمران شمشاد نرمی

MORE BYعمران شمشاد نرمی

    بہ ظاہر بڑا پر سکوں لگ رہا تھا

    مگر جب میں اترا سمندر کے اندر

    کسی جل پری کی ولادت تھی شاید

    دیا جل رہا تھا سمندر کے اندر

    اندھیروں سے گہرے اندھیروں سے آگے

    کوئی در کھلا تھا سمندر کے اندر

    جسے ساحلوں پر نہیں مل سکا وہ

    اسے کیا ملے گا سمندر کے اندر

    یہ موتی کنارے پہ ملتے نہیں ہیں

    اترنا پڑے گا سمندر کے اندر

    سماعت تو کیا جسم و جاں سے گزرتا

    سنا اپنا نغمہ سمندر کے اندر

    ستاروں سے باتیں کیے جا رہے ہو

    کبھی تم نے دیکھا سمندر کے اندر

    کہیں سے گزر کر کہیں سے بھی گزرے

    پہنچتا ہے دریا سمندر کے اندر

    تمہیں ملکہ مچھلی سے ملواؤں گا میں

    کسی دن چلو نا سمندر کے اندر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے