بابا دور چلے گئے
ریل کی آہنی پہیوں میں
اک جنبش ہوئی
دھیرے دھیرے بڑھی رفتار اس کی
پہلے درجے کے
ایک ڈبے میں
ایک تنہا مسافر
مڑ مڑ کر یہ کس کو دیکھتا تھا
ہلا کر ہاتھ اس سے
کہہ رہا تھا
الوداع رخصت
اور وہ ننھی سی
اک معصوم بچی
اپنی ماں کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے
ریل کی بڑھتی ہوئی رفتار کو
نیچا دکھانے
دوڑنے لگتی ہے تیزی سے اور
رندھی ہوئی آواز میں
یہ کہتی جاتی ہے
خدا حافظ مرے بابا خدا حافظ
آداب مرے بابا آداب
تیز رفتاری سے گاڑی
ہو گئی نظروں سے اوجھل اور
ماں کے پیروں سے لپٹ کر
روتے روتے
کہا بچی نے
امی جیسے بابا جان
ہم کو چھوڑ کر تنہا گئے ہیں
دور ہم سب سے
یہ وعدہ کیجئے امی
کہ مجھ کو چھوڑ کر
بالکل اکیلی
کبھی مت جائیے گا
کبھی مت جائیے گا
میری امی میری امی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.