بابا کتا بھی روتا رہا
بابا میں بہت روئی تھی
مجھ سات برس کی نا سمجھ بچی کو
کتے اور انسان کے فرق کا کیا پتہ تھا
میں تو اپنی کاپی پر محبت کے قلم سے
انسان کی تصویر بناتی تھی
اور کتے کی تصویر بناتے بناتے
نفرت خود بخود دل میں امنڈ آتی تھی
لیکن
آج جب میں گھر سے اسکول کی طرف
نکل پڑی تو
راستے پر
کتے اور انسان کا سامنا ہوا
کتے کو دیکھ کر میں تو ڈر ہی گئی
اور انسان کی طرف بھاگی
لیکن
مجھے تب احساس ہوا کہ
جس کتے سے میں نفرت کرتی تھی
اس کی آنکھوں میں میرے لئے محبت
ابھر آئی ہے
کیونکہ
درندے نے جب مجھے گھسیٹ کر
جھاڑیوں کے پیچھے
اپنی نفرت کا نوالہ بنا لیا
اور
میرے گلابی جسم کو
اپنے زہریلے پنجوں سے
ریزہ ریزہ کرنے لگا
زہریلی خراش جوں ہی
گلابی جسم کو پارہ پارہ کرتی ہوئی
جگر کو چیر گئی
تو آخری ہچکی کے ساتھ ہی بابا
مجھے محسوس ہوا کہ
انسان کی حیوانیت دیکھ کر
وہ بے زبان کتا بھی
روتے روتے
انسانیت کا ماتم منا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.