Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بابل جیسا اک سایہ

رفیعہ شبنم عابدی

بابل جیسا اک سایہ

رفیعہ شبنم عابدی

MORE BYرفیعہ شبنم عابدی

    ماں

    تیرے آنچل کے سارے پھول چنے میں نے

    ماں تیرے کنگن کے سارے گیت سنے میں نے

    ماں اپنی پلکوں پر تیرے خواب بنے میں نے

    بھیگی بھیگی پروائی

    یا نرم نرم ریشم سی دلائی

    یا ماتھے پر جگ مگ بوندیں

    ململ اوڑھنے والی گھڑیاں

    ماں

    ہر رت میں

    تیری سانسوں کی وہ مدھر مہکار مری رگ رگ میں اتری

    ماں تیری وہ بلبل سی چہکار مری رگ رگ میں اتری

    نیلے پیلے شعلوں پر پکتی اک ہانڈی

    گرم توے پر ڈلی ہوئی مسی کی روٹی

    مٹی کی کلھیا میں ہرے دھنیے کی چٹنی

    اصلی گھی میں بگھری ماش کی دال کی خوشبو

    بھرے ہوئے آلو کے پراٹھے

    مرچوں والے دہی پکوڑے

    باورچی خانے میں سجی برتن کی قطاریں

    رسی پر پھیلائے ہوئے کچھ اجلے کپڑے

    ماں

    تیرے ہاتھوں کے سارے

    ہنر مرے ہاتھوں میں اترے

    تیرا سلیقہ

    تیرا سگھڑ پن

    تیری وہ پھولوں سی ہنسی اور ممتا کا مدھ ماتا سایہ

    ماں

    میں نے تو

    جب سے ہوش سنبھالا تجھے خود اپنے اندر پایا

    تجھے ہی اپنے اندر لے کر

    آنکھوں میں کچھ خواب سجائے

    اک دن میں اس انجانی دہلیز پہ اتری

    آنگن میں پھر

    جھانجھر والا پاؤں دھرا نتھ پہنی درپن دیکھا

    اور خوش ہو ہو کر یہ سوچا

    میں تو تجھے اپنے اندر لے کر آئی ہوں

    لیکن یہ معلوم نہیں تھا

    میں نے اس آنگن میں ابھی جس کو دیکھا تھا

    میں نے اس کمرے میں ابھی جس کو پایا تھا

    تو وہ نہیں تھی

    تیرے سوا ماں ساتھ مرے کوئی اور آیا تھا

    ہاں ماں وہ تو بابل جیسا اک سایہ تھا

    جس کے گھر آتے ہی اکثر

    تو سوچوں میں کھو جاتی تھی

    کچھ گم صم سی ہو جاتی تھی

    یا بستر میں سو جاتی تھی

    ماں تیری وہ سوچ تو اب میرا حصہ ہے

    ہم دونوں کا ایک ہی جیسا تو قصہ ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے