مرے لہو میں دئے جس کے خوں کے جلتے ہیں
نقوش جس کے مرے خال و خد میں ڈھلتے ہیں
مہک سے جس کی گل و لالہ مجھ میں کھلتے ہیں
مری ہنسی میں سبھی رنگ اس کے ملتے ہیں
وہ جس نے مان دئے سب شرارتوں کے مجھے
جواب جس نے دیے سب بجھارتوں کے مجھے
قرینے جس نے سکھائے جسارتوں کے مجھے
دئے معافی لہو کی حرارتوں کے مجھے
وہ جس کے سجدوں کی تاثیر زندگی میری
ہے اجلی جس کی دعاؤں سے ہر خوشی میری
اسی کا نور ہے آنکھوں کی روشنی میری
اسی کے دم سے ہی قائم ہے یہ چاندنی میری
وہ جس کی تھام کے انگلی کو چلنا سیکھا تھا
قلم سے اس کے ہی میں نے یہ لکھنا سیکھا تھا
وہ جس نے پڑھنا مجھے حرف حرف بتلایا
وہ جس نے چڑھنا مجھے زینہ زینہ سکھلایا
وہ جس کی بات کا درجہ تھا اک قسم کی طرح
وہ جس جبیں پہ لگیں بل مجھے کرم کی طرح
وہ جس کے گھر کی ہے چوکھٹ مجھے حرم کی طرح
جدائی جس کی ہے پیہم مجھے الم کی طرح
اسی کے رنگ میں جذبے ہیں سب نہائے ہوئے
کہ شفقتوں کا علم جاں مری اٹھائے ہوئے
یہ میرا علم و ہنر سر کو ہے جھکائے ہوئے
ہیں جس کے دم سے سبھی حرف جگمگائے ہوئے
مرے کلام میں بابل وہ استعارہ ہے
مجھے صدفؔ جو مری زندگی سے پیارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.