Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

باد خزاں کو کیا پروا ہے

ستیہ پال آنند

باد خزاں کو کیا پروا ہے

ستیہ پال آنند

MORE BYستیہ پال آنند

    اکتوبر ہے

    کہرے کی اک میلی چادر تنی ہوئی ہے

    اپنے گھر میں بیٹھا میں کھڑکی سے باہر دیکھ رہا ہوں

    باہر سارے پیڑ

    دریدہ پیلے یرقانی پتوں کے

    مٹ میلے ملبوس میں لپٹے نصف برہنہ

    باد خزاں سے الجھ رہے ہیں

    حرف حرف پتوں کا ابجد

    پت جھڑ کی بے رحم ہوا کو سونپ رہے ہیں

    میں بھی الف سے چلتا چلتا

    اب یائے معروف پہ پاؤں ٹکا کر بیٹھا

    ایک قدم آگے مجہول کو دیکھ رہا ہوں

    ننگے بچے دیمک چاٹے

    عمر رسیدہ پیڑ بھی اپنا ابجد کھو کر

    برف کا بوجھ نہیں سہہ پاتے گر جاتے ہیں

    اکتوبر سے چل کر میں بھی

    اپنے ابجد کی قطبینی یہ کی یخ بستہ چوکھٹ پر

    جوں ہی شکستہ پاؤں رکھوں گا گر جاؤں گا

    باد خزاں کو کیا پروا ہے

    اس کو تو پیڑوں کو گرانا ہی آتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے