Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بادل

MORE BYنارائن داس پوری

    بسکہ دنیا پہ مصیبت کی گھٹا چھائی تھی

    اہل عالم کی غرض جان پہ بن آئی تھی

    دل میں بادل کے خدا جانے کہ کیا آئی تھی

    بوند پانی کی نہ کمبخت نے برسائی تھی

    یوں تو بادل کئی گھر گھر کے چلے آتے تھے

    وعدے کرتے تھے مگر وعدوں سے پھر جاتے تھے

    بسکہ مجبور تھے وہ عادت خود غرضی سے

    طور ان کے جو برسنے کے تھے سب فرضی تھے

    شور کو اپنے جو وہ صرف ہوا کرتے تھے

    بحر افلاک میں طوفان بپا کرتے تھے

    میں نے یہ کہہ ہی دیا آپ کے سب حیلے ہیں

    گرجنے والے مرے دوستو کب برسے ہیں

    بادل اللہ نے بنائے تھے برس جانے کو

    کسی دہقان کی قسمت پہ ترس کھانے کو

    دل انہیں میں نے برسنے سے چراتے دیکھا

    ایک آنسو نہ نگاہوں سے بہاتے دیکھا

    بھول جاتے ہیں جو سچ پوچھو تو زر والے بھی

    کہ مکانوں کے ہوا کرتے ہیں پرنالے بھی

    دیکھتے دیکھتے بادل سبھی برباد ہوئے

    حوصلے والے وہیں آن کے آباد ہوئے

    اشک دہقاں کی مصیبت پہ بہانے آئے

    منہ میں کھیتی کے وہیں پانی چرانے آئے

    ساغر دل میں مئے درد بھری رکھتے تھے

    اور رحمت کی لگائے وہ جھڑی رکھتے تھے

    پھر تو ویرانوں کو گلزار بنا کر چھوڑا

    بیڑا دنیا کا غرض پار کرا کر چھوڑا

    ابر باراں نے جو یوں اپنی دکھائی ہمت

    شامل حال ہوئی ہے کے خدا کی رحمت

    اپنی رحمت میں خدا نے انہیں آباد کیا

    اپنے سینے سے لگا کر انہیں دل شاد کیا

    زندہ رہتے ہیں پوریؔ مرد سخاوت والے

    یاد رہ جاتے ہیں دنیا میں مروت والے

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے