چھائے ہوئے ہیں چار طرف پارہ ہائے ابر
آغوش میں لیے ہوئے دنیائے آب و رنگ
میرے لیے ہے ان کی گرج میں سرود و چنگ
پیغام انبساط ہے مجھ کو صدائے ابر
اٹھی ہے ہلکے ہلکے سروں میں نوائے ابر
اور قطر ہائے آب بجاتے ہیں جل ترنگ
گہرائیوں میں روح کی جاگی ہے ہر امنگ
دل میں اتر رہے ہیں مرے نغم ہائے ابر
مدت سے لٹ چکے تھے تمنا کے بار و برگ
چھایا ہوا تھا روح پہ گویا سکوت مرگ
چھوڑا ہے آج زیست کو خواب جمود نے
ان بادلوں سے تازہ ہوئی ہے حیات پھر
میرے لیے جوان ہے یہ کائنات پھر
شاداب کر دیا ہے دل ان کے سرود نے!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.