بانسری
مجھے سبز سفر در پیش ہے
سورج مکھی کا باغ
ہوا کے سنگ ناچتا
اور چاند گنگنا رہا ہے
رنگ میرے ہیں
مگر پھول میرا کیوں نہیں
کائنات کے سینے میں
بجتا ساز
مجھے تلاشنا ہے
مسرتوں کو ٹھکانہ دکھاتی
دکھوں کو
ان کہ مقام پہ منتقل کرتی
بصیرتوں سے
محروم نگاہوں میں رنگ بھرتی
بنجر سماعتوں کا رزق
کہاں گمشدہ ہے
اس دھن تک مجھے جانا ہے
یہ جہاں
کس سر پہ محو رقص ہے
تخت ہزارے سے
جھنگ تک کا سفر
بانسری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.