Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بارش کا پہلا قطرہ

اسماعیل میرٹھی

بارش کا پہلا قطرہ

اسماعیل میرٹھی

MORE BYاسماعیل میرٹھی

    گھنگھور گھٹا تلی کھڑی تھی

    پر بوند ابھی نہیں پڑی تھی

    ہر قطرہ کے دل میں تھا یہ خطرہ

    ناچیز ہوں میں غریب قطرہ

    تر مجھ سے کسی کا لب نہ ہوگا

    میں اور کی گوں نہ آپ جوگا

    کیا کھیت کی میں بجھاؤں گا پیاس

    اپنا ہی کروں گا ستیاناس

    خالی ہاتھوں سے کیا سخاوت

    پھیکی باتوں میں کیا حلاوت

    کس برتے پہ میں کروں دلیری

    میں کون ہوں کیا بساط میری

    ہر قطرہ کے دل میں تھا یہی غم

    سرگوشیاں ہو رہی تھیں باہم

    کھچڑی سی گھٹا میں پک رہی تھی

    کچھ کچھ بجلی چمک رہی تھی

    اک قطرہ کہ تھا بڑا دلاور

    ہمت کے محیط کا شناور

    فیاض و جواد و نیک نیت

    بھڑکی اس کی رگ حمیت

    بولا للکار کر کہ آؤ!

    میرے پیچھے قدم بڑھاؤ

    کر گزرو جو ہو سکے کچھ احسان

    ڈالو مردہ زمین میں جان

    یارو! یہ ہچر مچر کہاں تک

    اپنی سی کرو بنے جہاں تک

    مل کر جو کرو گے جاں فشانی

    میدان پہ پھیر دوگے پانی

    کہتا ہوں یہ سب سے برملا میں

    آتے ہو تو آؤ لو چلا میں

    یہ کہہ کے وہ ہو گیا روانہ

    ''دشوار ہے جی پہ کھیل جانا''

    ہر چند کہ تھا وہ بے بضاعت

    کی اس نے مگر بڑی شجاعت

    دیکھی جرأت جو اس سکھی کی

    دو چار نے اور پیروی کی

    پھر ایک کے بعد ایک لپکا

    قطرہ قطرہ زمیں پہ ٹپکا

    آخر قطروں کا بندھ گیا تار

    بارش لگی ہونے موسلا دھار

    پانی پانی ہوا بیاباں

    سیراب ہوئے چمن خیاباں

    تھی قحط سے پائمال خلقت

    اس مینہ سے ہوئی نہال خلقت

    جرأت قطرہ کی کر گئی کام

    باقی ہے جہاں میں آج تک نام

    اے صاحبو! قوم کی خبر لو

    قطروں کا سا اتفاق کر لو

    قطروں ہی سے ہوگی نہر جاری

    چل نکلیں گی کشتیاں تمہاری

    مأخذ :
    • کتاب : intekhab-e-sukhan (Pg. 48)
    • Author : Ibne Kanwal
    • مطبع : Kitabi Duniya (2005-2008)
    • اشاعت : 2005-2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے