Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بارش

MORE BYابرار احمد

    تو آفاق سے قطرہ قطرہ گرتی ہے

    سناٹے کے زینے سے

    اس دھرتی کے سینے میں

    تو تاریخ کے ایوانوں میں در آتی ہے

    اور بہا لے جاتی ہے

    جذبوں اور ایمانوں کو

    میلے دسترخوانوں کو

    تو جب بنجر دھرتی کے ماتھے کو بوسہ دیتی ہے

    کتنی سوئی آنکھیں کروٹ لیتی ہیں

    تو آتی ہے

    اور تری آمد کے نم سے

    پیاسے برتن بھر جاتے ہیں

    تیرے ہاتھ بڑھے آتے ہیں

    گدلی نیندیں لے جاتے ہیں

    تیری لمبی پوروں سے

    دلوں میں گرہیں کھل جاتی ہیں

    کالی راتیں دھل جاتی ہیں

    تو آتی ہے

    پاگل آوازوں کا کیچڑ

    سڑکوں پر اڑنے لگتا ہے

    تو آتی ہے

    اور اڑا لے جاتی ہے

    خاموشی کے خیموں کو

    اور ہونٹوں کی شاخوں پر

    موتی ڈولنے لگتے ہیں

    پنچھی بولنے لگتے ہیں

    تو جب بند کواڑوں میں اور دلوں پر دستک دیتی ہے

    ساری باتیں کہہ جانے کو جی کرتا ہے

    تیرے ساتھ ہی

    بہہ جانے کو جی کرتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Aakhrii Din Se pehle (Pg. 42)
    • Author : Abrar Ahmed
    • مطبع : Tahir Aslam Gora, Gora Publishers (1997)
    • اشاعت : 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے