چلو مل جل کے ہم رشتوں کے باسی پن کا حل سوچیں
اچانک پھر اسی انداز سے نظریں ملیں اپنی
جب ہم نے پہلے پہلے ایک دوجے کو سراہا تھا
سہم جائیں یہ اپنی ان تمناؤں کی آہٹ سے
دھڑکتے دل سے جب ہم نے کوئی سپنا سجایا تھا
وہ ہی بے ساختہ سی سادگی کے پل جئیں پھر سے
وفا کا یا جفا کا ذکر تھا نہ نام رشتوں کا
مہک تھی اک کشش تھی اجنبی پن کی فضاؤں میں
ہرے اک جھونکے میں آتا تھا کوئی پیغام رشتوں کا
سبھی کچھ ہم سمجھ بیٹھیں ہیں آؤ یہ بھرم توڑیں
کسی کونے میں تو ہوگا کوئی احساس انجانا
ادھورا ان چھوا سا ان سنا سا اور ان دیکھا
ہماری راہ تکتا ہوگا کوئی موڑ دیوانہ
چلو مل جل کے ہم رشتوں کے باسی پن کا حل سوچیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.