آکسیجن کی ٹیوب
اور پھانسی کے پھندے میں ویسے بھی کیا فرق ہے
بات پھانسی یا پھانسی کے دن کی نہیں
موت کی بھی نہیں
بات تو لاش کے مضحکہ خیز لگنے کی ہے
فکر لاشے کی ہے
جانے کیسی لگے؟
ایک فٹ لمبی پتلی سی گردن
مرے اتنے بھاری بدن پر
اور زباں؟
وو جو سنتے ہیں اتنی نکل آئے گی منہ کے باہر
کالی مائی کی صورت
کہیں وو ڈرا تو نہیں دے گی بچوں کو میرے
اور وہ سب نیک انسان جو غسل دیں گے مرے جسم کو
سو بھی پائیں گے کیا چین سے؟
یا مرا بھوت ان کو ڈراتا رہے گا مہینوں تلک
میں نہیں چاہتا کوئی مجھ سے ڈرے
کوئی مجھ پر ہنسے
زندگی اک لطیفے کی صورت کٹی کچھ شکایت نہیں
ہاں مگر
لاش کی شکل میں مضحکہ خیز لگنے سے ڈرتا ہوں میں
بات اتنی سی ہے
بات پھانسی یا پھانسی کے دن کی نہیں
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 151)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.