باز دید
تم جو آؤ تو دھندلکے میں لپٹ کر آؤ
پھر وہی کیف سر شام لیے
جب لرزتے ہیں صداؤں کے سمٹتے سائے
اور آنکھیں خلش حسرت ناکام لیے
ہر گزرتے ہوئے لمحے کو تکا کرتی ہیں
خود فریبی سے ہم آغوش رہا کرتی ہیں
تم جو آؤ تو اندھیرے میں لپٹ کر آؤ
شبنمی شیشوں کو سہلائیں لچکتی شاخیں
اور مہتاب زمستاں کوئی پیغام لیے
یوں چلا آئے کہ در باز نہ ہو
کوئی آواز نہ ہو
تم جو آؤ تو اجالے میں لپٹ کر آؤ
پھر وہی لذت انجام لیے
جب تمنائیں کسی خوف سے چیخ اٹھتی ہیں
اور خاموشیٔ لب سیکڑوں ابہام لیے
ایک سنگین حقیقت میں بدل جاتی ہے
زندگی درد میں ڈھل جاتی ہے
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 339)
- Author : shamim hanfi and mazhar mahdi
- مطبع : qaumi council bara-e-farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.