باز گشت
نغمہ زار درد کی جانب چلے ہم
ایک بھی ذرہ نہ کچلا جائے اس رفتار سے
نغمہ زار درد کی جانب چلے ہم
کنج میں پیڑوں کے سورج جھانکتا تھا
کوہساروں سبزہ زاروں میں جھمکتی روشنی کا جشن تھا
جشن جاری ہی رہے گا تا ابد
جاری رہے
نغمہ زار درد کی جانب چلے ہم
لعل و مرمر سے گندھا قالب
اور اس کے محور اس کے قریب
بجلیوں جیسا مصفا اک وجود
چار سو بکھرے ہوئے خاموش سونے آسماں
ہم کہاں ہیں ہم کہاں نغمہ زار درد ہے یہ ہم کہاں
اتنا بے آواز جیسے
آتما اپنی شعاعیں
ریشے ریشے سے بدن کے کھینچ لے
آہستگی سے بے گزند
اور دوری بے فغاں ہو جسم کی اور روح کی
کیا سبک رفتار کر دیتی ہے ہم کو بے دلی بے حاصلی
جیسے اک بادل کا ٹکڑا
اپنی چھاگل پھینک دے اونچی فضا میں
پیاسے ذروں کی طرف
پھر ہلکے پھلکے پنکھ پھیلائے اڑے
ہلکورے لے
اک مٹتی بنتی رنگ کی تحریر سی
سیراب ذرے اس کو دیکھیں
اور پکار اٹھیں
وہ کافوری سا شعلہ عظمت نا رس
دوام درد ہے وہ سرخ نرمل روشنی
لو سانس کے سرچشمے سوکھے ہر شکایت مٹ گئی
کیا شکایت سانس کے سر چشمہ سے ان کو رہی
جو سانس لیتے ہیں یہاں
موج بے ہنگام خندہ
کیسے پھوٹی میرے لب سے
کوئی شکتی ہم میں ہے
جو یوں ہمیں پامال کر ہنس سکے
یہ ہمیں آغاز ہی سے ختم کرنے پر تلی تھی
چاہے پھر خود ہی مجاور بن سکے انجام کار
احتجاج اس کا جو اک شکتی ہے مجھ میں
کس قدر پر شور ہے
کس قدر پر زور ہے
نغمہ زار درد سے آگے لئے جاتا مجھ کو
ان فضاؤں میں جہاں
بازگشت اک گیت بن جاتی ہے اس کی
جیسے سب ٹیلے چٹانیں اور کہستاں
سانس کے چشمے میں شامل ہیں
دھڑکتے ذی نفس اور ہم نوا
- کتاب : Silsila-e-makalmat (Pg. 41)
- Author : Shafique Fatma Shora
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.