Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بازار

شاہد اختر

بازار

شاہد اختر

MORE BYشاہد اختر

    اس قدر شوخ نگاہوں سے نہ دیکھو مجھ کو

    غیرت حسن پہ الزام نہ آ جائے کہیں

    تم نے خود بھی نہیں سمجھا ہے ابھی تک جس کو

    لب پہ وہ خواہش بے نام نہ آ جائے کہیں

    یہ جو معصوم تمنا ہے تمہارے دل میں

    کتنی سنگین خطا ہے یہ تمہیں کیا معلوم

    اور دنیا میں محبت کے خطا کاروں پر

    کس قدر ظلم ہوا ہے یہ تمہیں کیا معلوم

    اپنی بوسیدہ روایات کے ویرانوں میں

    تشنہ روحوں کو بھٹکتے نہیں دیکھا تم نے

    اپنی تہذیب کے تاریک ستم خانوں میں

    آرزوؤں کو سسکتے نہیں دیکھا تم نے

    کتنی لاشیں ہیں پس مدفن ناموس یہاں

    اپنے اجداد کی تاریخ اٹھا کر دیکھو

    زینت خانہ جو بے روح سی تصویریں ہیں

    چیخ اٹھیں گی ذرا ہاتھ لگا کر دیکھو

    اپنی دنیا تو تجارت کی وہ منڈی ہے جہاں

    جسم کی بات ہی کیا روح بھی بک جاتی ہے

    دام لگ جائیں تو کیا عشوہ و انداز و ادا

    پیار سی شے سر بازار چلی آتی ہے

    تم کو بھی ایک نہ اک دن یوں ہی بکنا ہوگا

    اپنے ناموس کی دیرینہ روایت کے لئے

    کوئی تاجر تمہیں بازار سے لے جائے گا

    اپنی بانہوں میں گھڑی بھر کی حرارت کے لئے

    لوٹ جاؤ کہ یہاں پیار کا حاصل کیا ہے

    نالۂ شب کے سوا آہ سحر دم کے سوا

    اور کیا دے گا زمانہ تمہیں انعام وفا

    آتش غم کے سوا دیدٔہ پر نم کے سوا

    مأخذ :
    • کتاب : Naqd-e-jan (Pg. 62)
    • Author : Shahid Akhtar
    • مطبع : madhya pradesh urdu academy Bhopal (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے