Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بازیافت

رضوان اللہ

بازیافت

رضوان اللہ

MORE BYرضوان اللہ

    کسی کابوس کا گویا گزیدہ

    شکستہ خواب بے تعبیر کو آنکھوں سے دھو کر

    غریبی ڈھونڈھنے نکلا سویرے

    تو حیرانی کو دامن گیر پایا

    گزر گاہوں میں لشکر بے اماں تھے

    چہکتے چہچہاتے نونہالاں

    جھکے جاتے تھے پشتاروں کے مارے

    انہیں کچھ بھی نہیں معلوم محشر

    کمیں گاہوں میں ان کا منتظر ہے

    خدایا آگہی آخر کدھر ہے

    تو میں گرد کدورت منہ پہ مل کے

    غریبی ڈھونڈھنے نکلا تھا گھر سے

    سیہ کاروں کی کاروں کے طویلے

    مرے رستے کو ہر جانب سے روکے

    صلیب دود پر مجھ کو چڑھائے

    چلے جاتے تھے نادیدہ جہاں میں

    جہاں دنیائے غم نا آشنایاں

    سجیلے خوش نگار و سیم تن ہیں

    سر راہے پھٹے لتوں کے خیمے

    وہیں اطراف میں بچوں کے ریوڑ

    وہیں میلی کچیلی عورتیں بھی

    سر بازار مردوں کے برابر

    مساوات تمدن کا نمونہ

    انہیں کچھ بھی نہیں معلوم

    غربت کیا بلا ہے

    کہ زیر آسماں جو کچھ ہے

    سب ان کا جہاں ہے

    بالآخر تھک تھکا کر گھر کو لوٹا

    ٹھٹھک کر اپنی چوکھٹ پر جو ٹھہرا

    تو اس کے پار اک ویراں سی دنیا

    اجالے میں فریب شب کے ڈوبی

    غریبی کو کلیجے سے لگائے

    مری آمد کی جیسے منتظر تھی

    وہیں گلشن دعا کے نا فریدہ

    وہیں پژمردہ امیدوں کی کلیاں

    وہیں دانشوری سر در گریباں

    گریباں چاک اپنا سی رہی تھی

    وہیں فکر رسا بھی رو رہی تھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے