عجب تھا ہند پارینہ کا وہ قانون بھی جس میں
جو کوئی مرد آوارہ
کسی عورت کو صندل زیورات جوہر و زر پیرہن مالا شراب ارسال کرتا تو
زنا کی ایک صورت مانتے تھے اس عمل کو بھی
کیے جاتے تھے جس پر بھاری جرمانے
تعشق غیر کی بیوی سے پیغام اس کو بھجوانا
اور اس سے چھیڑ اس کا پیرہن چھونا
کسی عورت کی صحبت میں اکیلے میں مچل جانا
فلاطونی وفا کی آرزو کرنا
اور آنکھوں کے اشاروں سے رسیلی گفتگو کرنا
کسی تالاب میں اس کی معیت میں نہانا بھی
بہلنا مسکرانا بھی
زنا کی صورتیں تھیں سب
کیے جاتے تھے جرمانے ہمیشہ ان جرائم پر
عجب کردار کی پاکیزگی کا وہ تصور تھا
کہ جس میں اتنی بندش تھی
عجب تھا وہ شعار اپنا
اور اب آزادگی لہرا رہی ہے بے خطر ہو کر
کوئی بندش نہیں خواہش کی لغزش پر
غضب ہے یہ شعار اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.